Skip to main content

ANNOUNCEMENT OF HUGE HIKE IN PETROLEUM PRODUCTS


Islamabad, Pakistan: Government of Pakistan suddenly notified the huge hike in petroleum products, including Petrol and Diesel with immediate effect. Hike increased percentage range from 27% to 66%, as a result petrol bomb dropped on Pakistani Peoples.

1. PETROL                            INCREASE AMOUNT RS. 25.58     NEW PRICE RS. 100.10

2. HIGH SPEED DIESEL     INCREASE AMOUNT RS. 21.31    NEW PRICE RS. 100.146

3. KEROSENE                      INCREASE AMOUNT RS. 23.50     NEW PRICE RS. 59.06

4. LIGHT DIESEL OIL        INCREASE AMOUNT RS. 17.84    NEW PRICE RS. 55.98

Mostly peoples surprised from this step because this hike took place suddenly and did not implemented  through any summary move by oil sector regulator, which is normal procedure.

Peoples also know that this step taken due to control ongoing supply chain disruption that have led to serious shortage of petroleum products in many parts of the country and it can create more irritation and anger in the people. 

Government official informed that this price hike or increased before four days of due date without waiting for any summary move by Oil & Gas Regularity Authority (OGRA) to immediately pass on the impact of international price hike. New price will remain effective util July 31st 2020.  


Comments

Popular posts from this blog

اللہ کے بڑے عزاب کا انتظار

ایک بُوڑھے شیخ کو اپنا ایک مُرغا بہت پیارا تھا۔ اچانک ایک دِن وہ چوری ہو گیا۔ اُسنے اپنے نوکر چاکر بٙھگائے، پُورا قبیلہ چھان مارا مگر مُرغا نہیں مِلا۔ مُلازموں نے کہا کہ مُرغے کو کوئی جانور کھا گیا ہو گا۔ بُوڑھے شیخ نے مُرغے کے پٙر اور کھال ڈھونڈنے کا حُکم دِیا۔ مُلازم حیران ہو کر ڈھونڈنے نِکل پڑے مگر بے سُود۔ شیخ نے ایک اونٹ ذِبح کِیا اور پُورے قبیلے کے عٙمائدین  کی دعوت کر ڈالی۔ جب وہ کھانے سے فارغ ہُوئے تو شیخ نے اُن سے اپنا مُرغا گُم ہونے کے بارے میں ذِکر کِیا اور اُن سے اُسے ڈُھونڈھنے میں مدد کی درخواست کی۔ کُچھ زیرِ لٙب مُسکرائے، کُچھ نے بُوڑھے کو خٙبطی سٙمجھا۔مگر وعدہ کِیا کہ کوشش کریں گے۔ باہر نِکل کر مُرغے کی تلاش پر اُونٹ ذِبح کرنے پر خوب گٙپ شٙپ ہُوئی۔  کُچھ دِن بعد قبیلہ سے بٙکری چوری ہُو گئی۔ غریب آدمی کی تھی، وہ ڈھونڈ ڈھانڈ کر خاموش ہو گیا۔ شیخ کے عِلم میں جب یہ بات آئی تو اُس نے پِھر ایک اونٹ ذِبح کِیا اور دعوت کر ڈالی۔ جب لوگ کھانے سے فارغ ہُوئے تو اس نے پِھر مُرغے کی تلاش اور بکری کا قِصہ چھیڑا اور قبیلے سے کہا کہ اُس کا مُرغا ڈھونڈ دیں۔ اب تو کُچھ نے اُسے بُرا بٙھلا ک

ایک بوڑھے باپ کی فریاد

   ایک بوڑھا آدمی عدالت میں داخل ہوا تاکہ اپنی شکایت (مقدمہ) قاضی کےسامنے پیش کرے- قاضی نےپوچھا آپ کامقدمہ کس کے خلاف ہے؟ اس نےکہا اپنے بیٹے کے خلاف۔قاضی حیران ہوا اور پوچھا کیا شکایت ہے،بوڑھے نے کہا،میں اپنے بیٹے سے اس کی استطاعت کے مطابق ماہانہ خرچہ مانگ رہا ہوں،قاضی نے کہا یہ تو آپ کا اپنے بیٹے پر ایسا حق ہے کہ جس کے دلائل سننے کی ضرورت ہی نہیں ہے بوڑھے نے کہا قاضی صاحب ! اس کے باوجود کہ میں مالدار ہوں اور پیسوں کا محتاج نہیں ہوں،لیکن میں چاہتا ہوں کہ اپنے بیٹے سے ماہانہ خرچہ وصول کرتا رہوں- قاضی حیرت میں پڑ گیا اور اس سے اس کے بیٹے کا نام اور پتہ لیکر اسے عدالت میں پیش ہونے کاحکم جاری کیا۔بیٹا عدالت میں حاضر ہوا تو قاضی نے اس سے پوچھا کیا یہ آپ کے والد ہیں؟ بیٹے نے کہا جی ہاں یہ میرے والد ہیں- قاضی نے کہا انہوں نے آپ کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے کہ آپ ان کو ماہانہ خرچہ ادا کرتے رہیں چاہے کتنا ہی معمولی کیوں نہ ہو- بیٹے نے حیرت سے کہا،وہ مجھ سے خرچہ کیوں مانگ رہے ہیں جبکہ وہ خود بہت مالدار ہیں اور انہیں میری مدد کی ضرورت ہی نہیں ہے- قاضی نے کہا یہ آپ کے والد کا تقاضا ہے اور وہ اپنے تقا

FAIZ AHMED FAIZ POETRY

فیض احمد فیض کی نظم جیسے کل لکھی گئ ہو  جس   دیس   میں    آٹے    چینی  کا  بحران   فلک     تک      جا     پُہنچے  جس   دیس   میں  بجلی  پانی    کا  فقدان   حَلق   تک     جا       پُہنچے  جس  دیس  سے   ماؤں   بہنوں  کو   اغیار    اٹھا    کر      لے      جائیں  جس    دیس  سے  قاتل   غنڈوں کو  اشراف    چُـھڑا   کر     لے    جائیں  جس   دیس  کی کورٹ کچہری میں  انصاف     ٹکوں    پر      بکتا    ھو  جس  دیس   کا   منشی قاضی بھی  مجرم   سے    پوچھ    کے لکھتا ھو  جس   دیس    کے   چپے   چپے  پر  پولیس      کے     ناکے ھوتے   ھوں  جس  دیس   میں جان کے   رکھوالے  خود   جانیں    لیں   معصوموں   کی  جس   دیس   میں  حاکم   ظالم   ھوں  سسکی   نہ   سنیں  مجبوروں   کی  جس   دیس   کے   عادل  بہرے  ھوں   آہیں    نہ    سنیں    معصوموں   کی  جس   دیس  کی  گلیوں  کوچوں میں  ہر    سمت     فحاشی    پھیلی    ھو  جس    دیس    میں    بنت   حوا   کی   چادر   بھی    داغ    سے    میلی  ھو  جس    دیس   کے   ہر   چوراہے  پر  دو     چار     بھکاری    پھرتے   ھوں  جس  دیس  میں  روز   جہازوں  سے  امدادی      تھیلے