Skip to main content

RAMADAN MUBARAK


The Holy Month of Ramadan is a significant religious observance for Muslims around the world. It is the ninth month of the Islamic calendar, and it is observed by Muslims as a month of fasting, prayer, and reflection.
During the month of Ramadan, Muslims are required to abstain from food, drink, and other physical needs during daylight hours. This is to help them to develop self-discipline, piety, and an increased awareness of God's presence. Muslims also increase their acts of charity, and perform additional prayers at night, known as Tarawih.

Ramadan is also a time of increased community and family gatherings, with the breaking of the fast, known as Iftar, being a special time of sharing and togetherness. In many Muslim-majority countries, businesses and schools have shorter working hours during Ramadan to allow for time to rest and worship.

The end of Ramadan is marked by the celebration of Eid Al-Fitr, a joyous occasion where Muslims come together to celebrate the completion of the month of fasting and to give thanks to God. The exact date of Ramadan and Eid Al-Fitr varies each year, as it is based on the lunar calendar.

Overall, Ramadan is an important and sacred time for Muslims around the world, and it provides an opportunity for spiritual growth and reflection, as well as strengthening social ties and building community.

Comments

Popular posts from this blog

اللہ کے بڑے عزاب کا انتظار

ایک بُوڑھے شیخ کو اپنا ایک مُرغا بہت پیارا تھا۔ اچانک ایک دِن وہ چوری ہو گیا۔ اُسنے اپنے نوکر چاکر بٙھگائے، پُورا قبیلہ چھان مارا مگر مُرغا نہیں مِلا۔ مُلازموں نے کہا کہ مُرغے کو کوئی جانور کھا گیا ہو گا۔ بُوڑھے شیخ نے مُرغے کے پٙر اور کھال ڈھونڈنے کا حُکم دِیا۔ مُلازم حیران ہو کر ڈھونڈنے نِکل پڑے مگر بے سُود۔ شیخ نے ایک اونٹ ذِبح کِیا اور پُورے قبیلے کے عٙمائدین  کی دعوت کر ڈالی۔ جب وہ کھانے سے فارغ ہُوئے تو شیخ نے اُن سے اپنا مُرغا گُم ہونے کے بارے میں ذِکر کِیا اور اُن سے اُسے ڈُھونڈھنے میں مدد کی درخواست کی۔ کُچھ زیرِ لٙب مُسکرائے، کُچھ نے بُوڑھے کو خٙبطی سٙمجھا۔مگر وعدہ کِیا کہ کوشش کریں گے۔ باہر نِکل کر مُرغے کی تلاش پر اُونٹ ذِبح کرنے پر خوب گٙپ شٙپ ہُوئی۔  کُچھ دِن بعد قبیلہ سے بٙکری چوری ہُو گئی۔ غریب آدمی کی تھی، وہ ڈھونڈ ڈھانڈ کر خاموش ہو گیا۔ شیخ کے عِلم میں جب یہ بات آئی تو اُس نے پِھر ایک اونٹ ذِبح کِیا اور دعوت کر ڈالی۔ جب لوگ کھانے سے فارغ ہُوئے تو اس نے پِھر مُرغے کی تلاش اور بکری کا قِصہ چھیڑا اور قبیلے سے کہا کہ اُس کا مُرغا ڈھونڈ دیں۔ اب تو کُچھ نے اُسے بُرا بٙھلا ک

ایک بوڑھے باپ کی فریاد

   ایک بوڑھا آدمی عدالت میں داخل ہوا تاکہ اپنی شکایت (مقدمہ) قاضی کےسامنے پیش کرے- قاضی نےپوچھا آپ کامقدمہ کس کے خلاف ہے؟ اس نےکہا اپنے بیٹے کے خلاف۔قاضی حیران ہوا اور پوچھا کیا شکایت ہے،بوڑھے نے کہا،میں اپنے بیٹے سے اس کی استطاعت کے مطابق ماہانہ خرچہ مانگ رہا ہوں،قاضی نے کہا یہ تو آپ کا اپنے بیٹے پر ایسا حق ہے کہ جس کے دلائل سننے کی ضرورت ہی نہیں ہے بوڑھے نے کہا قاضی صاحب ! اس کے باوجود کہ میں مالدار ہوں اور پیسوں کا محتاج نہیں ہوں،لیکن میں چاہتا ہوں کہ اپنے بیٹے سے ماہانہ خرچہ وصول کرتا رہوں- قاضی حیرت میں پڑ گیا اور اس سے اس کے بیٹے کا نام اور پتہ لیکر اسے عدالت میں پیش ہونے کاحکم جاری کیا۔بیٹا عدالت میں حاضر ہوا تو قاضی نے اس سے پوچھا کیا یہ آپ کے والد ہیں؟ بیٹے نے کہا جی ہاں یہ میرے والد ہیں- قاضی نے کہا انہوں نے آپ کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے کہ آپ ان کو ماہانہ خرچہ ادا کرتے رہیں چاہے کتنا ہی معمولی کیوں نہ ہو- بیٹے نے حیرت سے کہا،وہ مجھ سے خرچہ کیوں مانگ رہے ہیں جبکہ وہ خود بہت مالدار ہیں اور انہیں میری مدد کی ضرورت ہی نہیں ہے- قاضی نے کہا یہ آپ کے والد کا تقاضا ہے اور وہ اپنے تقا

FAIZ AHMED FAIZ POETRY

فیض احمد فیض کی نظم جیسے کل لکھی گئ ہو  جس   دیس   میں    آٹے    چینی  کا  بحران   فلک     تک      جا     پُہنچے  جس   دیس   میں  بجلی  پانی    کا  فقدان   حَلق   تک     جا       پُہنچے  جس  دیس  سے   ماؤں   بہنوں  کو   اغیار    اٹھا    کر      لے      جائیں  جس    دیس  سے  قاتل   غنڈوں کو  اشراف    چُـھڑا   کر     لے    جائیں  جس   دیس  کی کورٹ کچہری میں  انصاف     ٹکوں    پر      بکتا    ھو  جس  دیس   کا   منشی قاضی بھی  مجرم   سے    پوچھ    کے لکھتا ھو  جس   دیس    کے   چپے   چپے  پر  پولیس      کے     ناکے ھوتے   ھوں  جس  دیس   میں جان کے   رکھوالے  خود   جانیں    لیں   معصوموں   کی  جس   دیس   میں  حاکم   ظالم   ھوں  سسکی   نہ   سنیں  مجبوروں   کی  جس   دیس   کے   عادل  بہرے  ھوں   آہیں    نہ    سنیں    معصوموں   کی  جس   دیس  کی  گلیوں  کوچوں میں  ہر    سمت     فحاشی    پھیلی    ھو  جس    دیس    میں    بنت   حوا   کی   چادر   بھی    داغ    سے    میلی  ھو  جس    دیس   کے   ہر   چوراہے  پر  دو     چار     بھکاری    پھرتے   ھوں  جس  دیس  میں  روز   جہازوں  سے  امدادی      تھیلے